جڑی بوٹیاں ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے، آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی( اسلامی )یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم‘ عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایاجاتاہے جسکی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے
yes
جواب دیںحذف کریں